Jump to content

درد دل میں کمی نہ ہو جائے

From Wikisource
درد دل میں کمی نہ ہو جائے
by بیخود بدایونی
295544درد دل میں کمی نہ ہو جائےبیخود بدایونی

درد دل میں کمی نہ ہو جائے
دوستی دشمنی نہ ہو جائے

تم مری دوستی کا دم نہ بھرو
آسماں مدعی نہ ہو جائے

بیٹھتا ہے ہمیشہ رندوں میں
کہیں زاہد ولی نہ ہو جائے

طالع بد وہاں بھی ساتھ نہ دے
موت بھی زندگی نہ ہو جائے

اپنی خوئے وفا سے ڈرتا ہوں
عاشقی بندگی نہ ہو جائے

کہیں بیخودؔ تمہاری خودداری
دشمن بے خودی نہ ہو جائے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.