Jump to content

درد اپنا کچھ اور ہے دوا ہے کچھ اور

From Wikisource
درد اپنا کچھ اور ہے دوا ہے کچھ اور
by یاس یگانہ چنگیزی
300387درد اپنا کچھ اور ہے دوا ہے کچھ اوریاس یگانہ چنگیزی

درد اپنا کچھ اور ہے دوا ہے کچھ اور
ٹوٹے ہوئے دل کا آسرا ہے کچھ اور
ایسے ویسے خدا تو بہتیرے ہیں
میں بندہ ہوں جس کا وہ خدا ہے کچھ اور


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.