دامن قرار دل کے سب تار تار دیکھے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دامن قرار دل کے سب تار تار دیکھے
by محی الدین فوق

دامن قرار دل کے سب تار تار دیکھے
جب تیری وادیوں کے کچھ آبشار دیکھے

جس نے تری خزاں کے ایسے نکھار دیکھے
گلزار خلد کی پھر وہ کیا بہار دیکھے

ہر صبح کی جھلک میں ہر شام کی شفق میں
سو سو طرح کے ہم نے نقش و نگار دیکھے

بادل کا گھر کے آنا کد کی پہاڑیوں پر
اے کاش وہ نظارہ پھر چشم زار دیکھے

اک پردہ پوش عالم کو بے نقاب دیکھا
جب سبز سبز تیرے یہ کوہسار دیکھے

گل ریز سرزمیں میں وہ دل فریبیاں ہیں
جو ایک بار دیکھے وہ بار بار دیکھے

بچ بچ کے جن سے اب تک طے کر رہے تھے راہیں
وہ تیر آج ہم نے سینے کے پار دیکھے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse