دامان دل سے گرد تعلق کو جھاڑئیے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دامان دل سے گرد تعلق کو جھاڑئیے
by جوشش عظیم آبادی

دامان دل سے گرد تعلق کو جھاڑئیے
جوں سرو پاؤں باغ تجرد میں گاڑئیے

ممکن نہیں کہ دیکھیے روئے شگفتگی
جب تک برنگ غنچہ گریباں نہ پھاڑیے

جو کچھ کہ ہاتھ آئے اڑا دیجئے اسے
قاروں کی طرح مال زمیں میں نہ گاڑیئے

بستی میں دل کی حرص و ہوا کا قیام ہے
توفیق ہو رفیق تو اس کو اجاڑیے

ؔجوشش کوئی ہزار کرے یاں مخالفت
اپنی طرف سے تو نہ کسی سے بگاڑئیے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse