داغ غم فراق مٹایا نہ جائے گا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
داغ غم فراق مٹایا نہ جائے گا
by پنڈت جواہر ناتھ ساقی
317207داغ غم فراق مٹایا نہ جائے گاپنڈت جواہر ناتھ ساقی

داغ غم فراق مٹایا نہ جائے گا
جلتا ہوا چراغ بجھایا نہ جائے گا

انصاف اپنا داور محشر سے ہو تو ہو
قضیہ کسی سے دل کا چکایا نہ جائے گا

روکو نہ چشم شوخ کو میری طرف سے تم
آنکھیں ہیں دل نہیں کہ ملایا نہ جائے گا

ہے دل میں ان کے غیر کی صورت بسی ہوئی
دل میں بھی اب تو ان کو بٹھایا نہ جائے گا

ہے تیری یاد دل میں مرے نقش کالحجر
دل سے ترا خیال مٹایا نہ جائے گا

ساقیؔ ہے تم کو ملنے کی جس گل کی آرزو
اس سے سر مزار بھی آیا نہ جائے گا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse