خون آنکھوں سے نکلتا ہی رہا
Appearance
خون آنکھوں سے نکلتا ہی رہا
کاروان اشک چلتا ہی رہا
اس کف پا پر ترے رنگ حنا
جن نے دیکھا ہاتھ ملتا ہی رہا
صبح ہوتے بجھ گئے سارے چراغ
داغ دل تا شام جلتا ہی رہا
کب ہوا بیکار پتلا خاک کا
یہ تو سو قالب میں ڈھلتا ہی رہا
بہ ہوئے کب داغ میرے جسم کے
یہ شجر ہر وقت پھلتا ہی رہا
کب تھما آنکھوں سے میری خون دل
جوش کھا کھا کر ابلتا ہی رہا
کیا ہوا مرہم لگانے سے فغاںؔ
زخم دل سینہ میں سلتا ہی رہا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |