Jump to content

خودی کا نشہ چڑھا آپ میں رہا نہ گیا

From Wikisource
خودی کا نشہ چڑھا آپ میں رہا نہ گیا
by یاس یگانہ چنگیزی
300347خودی کا نشہ چڑھا آپ میں رہا نہ گیایاس یگانہ چنگیزی

خودی کا نشہ چڑھا آپ میں رہا نہ گیا
خدا بنے تھے یگانہؔ مگر بنا نہ گیا

پیام زیر لب ایسا کہ کچھ سنا نہ گیا
اشارہ پاتے ہی انگڑائی لی رہا نہ گیا

ہنسی میں وعدۂ فردا کو ٹالنے والو
لو دیکھ لو وہی کل آج بن کے آ نہ گیا

گناہ زندہ دلی کہیے یا دل آزاری
کسی پہ ہنس لیے اتنا کہ پھر ہنسا نہ گیا

پکارتا رہا کس کس کو ڈوبنے والا
خدا تھے اتنے مگر کوئی آڑے آ نہ گیا

سمجھتے کیا تھے مگر سنتے تھے ترانۂ درد
سمجھ میں آنے لگا جب تو پھر سنا نہ گیا

کروں تو کس سے کروں درد نارسا کا گلہ
کہ مجھ کو لے کے دل دوست میں سما نہ گیا

بتوں کو دیکھ کے سب نے خدا کو پہچانا
خدا کے گھر تو کوئی بندۂ خدا نہ گیا

کرشن کا ہوں پجاری علی کا بندہ ہوں
یگانہؔ شان خدا دیکھ کر رہا نہ گیا


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.