خوب روکا شکایتوں سے مجھے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
خوب روکا شکایتوں سے مجھے
by محمد ابراہیم ذوق

خوب روکا شکایتوں سے مجھے
تو نے مارا عنایتوں سے مجھے

واجب القتل اس نے ٹھہرایا
آیتوں سے روایتوں سے مجھے

کہتے کیا کیا ہیں دیکھ تو اغیار
یار تیری حمایتوں سے مجھے

کیا غضب ہے کہ دوست تو سمجھے
دشمنوں کی رعایتوں سے مجھے

دم گریہ کمی نہ کر اے چشم
شوق کم ہے کفایتوں سے مجھے

کمیٔ گریہ نے جلا مارا
ہوا نقصاں کفایتوں سے مجھے

لے گئی عشق کی ہدایت ذوقؔ
ان کنے سب نہایتوں سے مجھے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse