خدمت وطن

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
خدمت وطن
by احمق پھپھوندوی

وطن کی خدمت بے لوث ہے ہر شخص پر لازم
یہی وہ کام ہے جو آدمی کے کام آتا ہے
لگا دی جاتی ہے حب وطن میں سر کی بازی بھی
اک ایسا بھی وفور جوش میں ہنگام آتا ہے
پلٹنے ہی کو ہے قسمت تمہاری اے وطن والو
تمہارے واسطے یہ عرش سے پیغام آتا ہے
غلامی دور ہوتی ہے تمہاری اب کوئی دم میں
حکومت اور سرداری کا پھر ہنگام آتا ہے
مصیبت ہے یہ بالکل عارضی اس پر نہ گھبرانا
بس اب آتا ہے عہد راحت و آرام آتا ہے
وہی پھر بھی بزم ہوگی پھر وہی رنگینیاں ہوں گی
وہی پیمانہ آتا ہے وہی پھر جام آتا ہے
تم اپنی ناتوانی سے پریشاں اس قدر کیوں ہو
کبھی کمزور ہونا بھی بشر کے کام آتا ہے
مٹا دیتا ہے دم میں نخوت نمرود اک مچھر
کبھی ایسا بھی دور گردش ایام آتا ہے
خدا را اس نزاع باہمی کو ختم فرما دو
ذرا سوچو کہ تم پر کس قدر الزام آتا ہے
کبھی چھڑتا ہے گر مذکور، قوموں کی جہالت کا
تو سب سے پہلے کانوں میں تمہارا نام آتا ہے
یہ نکتہ یاد رکھو اس کو بھولا کہہ نہیں سکتے
جو وقت صبح جا کر، گھر پہ وقت شام آتا ہے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse