خدا کا شکر ادا صبح و شام کرتے ہیں
Appearance
خدا کا شکر ادا صبح و شام کرتے ہیں
جو خاص بندے ہیں وہ خاص کام کرتے ہیں
خدا پرست سمجھتے ہیں فرض خدمت خلق
رفاہ عام میں کوشش مدام کرتے ہیں
خدا کی راہ میں حاضر ہیں بندگان خدا
بشر ہیں پر یہ فرشتوں کے کام کرتے ہیں
جو کار خیر میں رہتے ہیں رات دن مشغول
وہی بہشت میں جا کر قیام کرتے ہیں
یہاں ہم آئے ہیں کیوں جن کو یہ خیال نہیں
فضول عمر وہ اپنی تمام کرتے ہیں
کہاں ہے قیصر و قصر بلند بام کہاں
یہاں جو آتے ہیں چندے قیام کرتے ہیں
جو آسماں سے نہ جھکتے تھے دیکھے اے غافل
تہ زمیں وہ لحد میں مقام کرتے ہیں
سخن نہیں پئے تسخیر دل یہ سحر بیاں
زبان غیب سے گویا کلام کرتے ہیں
مفید عام سخن ہو یہ شرط ہے روشنؔ
کہ اس کی قدر خود اہل کلام کرتے ہیں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |