Jump to content

خدا جب تک نہ چاہے آدمی سے کچھ نہیں ہوتا

From Wikisource
خدا جب تک نہ چاہے آدمی سے کچھ نہیں ہوتا
by مخمور دہلوی
323874خدا جب تک نہ چاہے آدمی سے کچھ نہیں ہوتامخمور دہلوی

خدا جب تک نہ چاہے آدمی سے کچھ نہیں ہوتا
مجھے معلوم ہے میری خوشی سے کچھ نہیں ہوتا

محبت جذبۂ ایثار سے پروان چڑھتی ہے
خلوص دل نہ ہو تو دوستی سے کچھ نہیں ہوتا

وہاں تیرا کرم تیرا بھروسہ کام آتا ہے
جہاں مجبور ہو کر آدمی سے کچھ نہیں ہوتا

ضیائے شمس بھی موجود ہے نور قمر بھی ہے
بصیرت ہی نہ ہو تو روشنی سے کچھ نہیں ہوتا

غرض تیرے سوا ہر ایک کو مجبور پاتا ہوں
بھروسہ جس پہ کرتا ہوں اسی سے کچھ نہیں ہوتا

خود اپنے حال سے الجھے ہوئے ہیں تیرے دیوانے
ہنسے جائے زمانے کی ہنسی سے کچھ نہیں ہوتا

محبت بد گماں ہو جائے تو زندہ نہیں رہتی
اثر دل پر تمہاری بے رخی سے کچھ نہیں ہوتا


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.