خدا بھی طرف دار نکلا تمہارا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
خدا بھی طرف دار نکلا تمہارا
by برجموہن دتاتریہ کیفی

خدا بھی طرف دار نکلا تمہارا
یہ جھگڑا چکا اب ہمارا تمہارا

بتو شوق دیدار سے سر نہ چڑھنا
نظارا کسی کا تماشا تمہارا

بڑے با حیا اور پردہ نشیں ہو
ہے ہر کو و برزن میں چرچا تمہارا

علو میں ہی جھوٹا ہوں پیماں شکن ہوں
نہیں اب تو کچھ مجھ سے شکوہ تمہارا

دل آئے نہ کیوں کیوں نہ ایمان جائے
یہ صورت تمہاری یہ غمزہ تمہارا

دل و جان کیفیؔ ہے قربان تم پر
نہیں اس سے انکار زیبا تمہارا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse