Jump to content

خداؤں کی خدائی ہو چکی بس

From Wikisource
خداؤں کی خدائی ہو چکی بس
by یاس یگانہ چنگیزی
300348خداؤں کی خدائی ہو چکی بسیاس یگانہ چنگیزی

خداؤں کی خدائی ہو چکی بس
خدارا بس دہائی ہو چکی بس

کسی ڈھب سے نپٹ لو جب مزا ہے
بہت زور آزمائی ہو چکی بس

بجھائے کون تو جس کو جلائے
پتنگوں کی چڑھائی ہو چکی بس

ہوا میں اڑ گیا ایک ایک پتا
گلوں کی جگ ہنسائی ہو چکی بس

بھلا اب کیا جچوں اپنی نظر میں
نظر اپنی پرائی ہو چکی بس

رہا کیا جب دلوں میں فرق آیا
اسی دن سے جدائی ہو چکی بس

پڑے ہو کون سے گوشے میں تنہا
یگانہؔ کیوں خدائی ہو چکی بس


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.