خداؤں کی خدائی ہو چکی بس
Appearance
خداؤں کی خدائی ہو چکی بس
خدارا بس دہائی ہو چکی بس
کسی ڈھب سے نپٹ لو جب مزا ہے
بہت زور آزمائی ہو چکی بس
بجھائے کون تو جس کو جلائے
پتنگوں کی چڑھائی ہو چکی بس
ہوا میں اڑ گیا ایک ایک پتا
گلوں کی جگ ہنسائی ہو چکی بس
بھلا اب کیا جچوں اپنی نظر میں
نظر اپنی پرائی ہو چکی بس
رہا کیا جب دلوں میں فرق آیا
اسی دن سے جدائی ہو چکی بس
پڑے ہو کون سے گوشے میں تنہا
یگانہؔ کیوں خدائی ہو چکی بس
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |