خبر کچھ ایسی اڑائی کسی نے گاؤں میں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
خبر کچھ ایسی اڑائی کسی نے گاؤں میں
by باقی صدیقی

خبر کچھ ایسی اڑائی کسی نے گاؤں میں
اداس پھرتے ہیں ہم بیریوں کی چھاؤں میں

نظر نظر سے نکلتی ہے درد کی ٹیسیں
قدم قدم پہ وہ کانٹے چبھے ہیں پاؤں میں

ہر ایک سمت سے اڑ اڑ کے ریت آتی ہے
ابھی ہے زور وہی دشت کی ہواؤں میں

غموں کی بھیڑ میں امید کا وہ عالم ہے
کہ جیسے ایک سخی ہو کئی گداؤں میں

ابھی ہے گوش بر آواز گھر کا سناٹا
ابھی کوشش ہے بڑی دور کی صداؤں میں

چلے تو ہیں کسی آہٹ کا آسرا لے کر
بھٹک نہ جائیں کہیں اجنبی فضاؤں میں

دھواں دھواں سی ہے کھیتوں کی چاندنی باقیؔ
کہ آگ شہر کی اب آ گئی ہے گاؤں میں

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse