خبر لیایا ہے ہدہد میرے تئیں اس یار جانی کا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
خبر لیایا ہے ہدہد میرے تئیں اس یار جانی کا
by محمد قلی قطب شاہ

خبر لیایا ہے ہدہد میرے تئیں اس یار جانی کا
خوشی کا وقت ہے ظاہر کروں راز نہانی کا

مرے جیو آرسی میں خیال تج مکھ کا سو دستا ہے
کرے او خیال منج دل میں نشانی زر فشانی کا

چتا ہو عشق کے جنگل میں بیٹھا ہے دری لے کر
لیا ہے جھانپ سوں آہو نمن دل منج ایانی کا

خدا کا شکر ہے تج سلطنت تھے کام پایا ہوں
دندی دشمن کے مکھ پر پیوتا مئے ارغوانی کا

چھبیلے مست ساقی کے پچھیں دوڑے سو مخموراں
پلاوو مئے ہوا اب تو ہوا ہے گل فشانی کا

ہمیں ہیں عشق کے پنتھ میں دونو عالم تھے بے پروا
لگیا ہے داغ منج دل پر اس ہندوستانی کا

پڑے دنبال میں میرے سو اس نیناں کے دنبالے
خدایا عشق مشکل ہے بھرم رکھ توں معانی کا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse