خبر

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
خبر
by یوسف ظفر

بیل نے گائے کا منہ چوما خبر بن نہ سکی
دیکھنے والوں کو عرفان نظر ہو نہ سکا
گھوڑے نے گھوڑی کا منہ چوما خبر بن نہ سکی
ہنہنایا پہ کوئی اہل خبر ہو نہ سکا
یہ خبر ہے کہ سر راہ کسی لڑکی کو
چومتا پکڑا گیا ایک شرابی لڑکا
وہیں قانون کی زنجیر گراں طوق بنی
وہیں اخبار کی سرخی نے انہیں جا پکڑا

میں یہی سوچ رہا تھا کہ سر شام مجھے
جاتے سورج کے بھی اطوار کچھ ایسے ہی ملے
اس کا منہ زرد تھا احساس جدائی ہوگا
اس نے اک بدلی کا منہ چوم لیا چپکے سے
دفعتاً بدلی کا منہ سرخ ہوا اور حیا
دوڑی خوں بن کے رگ و پے میں کہ گلنار ہوئی
اس کے دامن پہ چھلک اٹھے ستارے آنسو
اور سورج کی طرح خود بھی وہیں ڈوب گئی
وہی تارے تھے مگر رات کے اخبار فروش
یہ خبر شام سے ہی سارے فلک پر پہنچی
پہلے تو لاکھوں دریچوں سے نگہباں جھانکے
چاندنی چھٹکی تو پھر چاند نے کی رکھوالی
صبح دم نیند کے ماتے تھے سبھی اہل فلک
سورج آیا تو کسی کو نہ رہا اس کا خیال
وہی بدلی تھی افق پر وہی عنوان حیا
دونوں تکتے رہے مبہوت نگاہوں سے جمال
پھر محبت نے کیا ثبت سلام رنگیں
سرخ بدلی کا لہو دوڑ گیا چار طرف
دونوں خوش تھے انہیں معلوم تھا آزاد ہیں وہ
ان کا ملنا نہیں انساں کی نگاہوں کا ہدف
میں نے دیکھی ہے مگر دونوں کی یہ گستاخی
میں خبر دیتا ہوں اخبار کو دیکھو تو سہی

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse