خانقاہ و دیر میں جاتے ہیں ہم

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
خانقاہ و دیر میں جاتے ہیں ہم
by محمد علی خاں رشکی

خانقاہ و دیر میں جاتے ہیں ہم
ڈھونڈھتے جو ہیں نہیں پاتے ہیں ہم

جب سے عریانی ہوا اپنا لباس
جامے سے باہر ہوئے جاتے ہیں ہم

اور بڑھتا ہے انہیں شوق جفا
آنکھ میں آنسو جو بھر لاتے ہیں ہم

وہ جفا کر کے نہیں ہوتے خجل
یاں گلہ کرنے سے شرماتے ہیں ہم

ہم سے بڑھ کر کوئی دیوانہ نہیں
دل سے دیوانہ کو سمجھاتے ہیں ہم

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse