Jump to content

خامشی کا تو نام ہوتا ہے

From Wikisource
خامشی کا تو نام ہوتا ہے
by مجاز لکھنوی
300580خامشی کا تو نام ہوتا ہےمجاز لکھنوی

خامشی کا تو نام ہوتا ہے
ورنہ یوں بھی کلام ہوتا ہے

عشق کو پوچھتا نہیں کوئی
حسن کا احترام ہوتا ہے

آنکھ سے آنکھ جب نہیں ملتی
دل سے دل ہم کلام ہوتا ہے

حسن کو شرمسار کرنا ہی
عشق کا انتقام ہوتا ہے

اللہ اللہ یہ ناز حسن مجازؔ
انتظار سلام ہوتا ہے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.