خال مشاطہ بنا کاجل کا چشم یار پر

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
خال مشاطہ بنا کاجل کا چشم یار پر
by شاہ نصیر

خال مشاطہ بنا کاجل کا چشم یار پر
زاغ کو بہر تصدق رکھ سر بیمار پر

مجھ کو رحم آتا ہے دست نازک دل دار پر
میں ہی رکھ دوں گا گلا اے ہمدمو تلوار پر

بے سویدا ہاتھ دل مت ڈال زلف یار پر
ماش پہلے پڑھ کے منتر پھینک روئے یار پر

گر حفاظت رخ کی ہے منظور تو مٹوا نہ خط
باغباں رکھتا ہے کانٹے باغ کی دیوار پر

کون کہتا ہے کہ سبزہ آگ پر اگتا نہیں
خط ہے پیدا یار کے دیکھو رخ گلنار پر

دیکھ مژگاں پر مری طغیانی سیل سرشک
نوح کا طوفاں نہ دیکھا ہووے جس نے خار پر

جس کو دیکھا ہی نہیں اس کے وطن میں قدر خاک
باغ سے ہو کر جدا پہنچے ہے گل دستار پر

حق اگر پوچھو تو اعجاز سر منصور تھا
ورنہ لگنا تھا تعجب پھل کا نخل دار پر

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse