خاطر سے یا لحاظ سے میں مان تو گیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
خاطر سے یا لحاظ سے میں مان تو گیا
by داغ دہلوی

خاطر سے یا لحاظ سے میں مان تو گیا
جھوٹی قسم سے آپ کا ایمان تو گیا

دل لے کے مفت کہتے ہیں کچھ کام کا نہیں
الٹی شکایتیں ہوئیں احسان تو گیا

ڈرتا ہوں دیکھ کر دل بے آرزو کو میں
سنسان گھر یہ کیوں نہ ہو مہمان تو گیا

کیا آئے راحت آئی جو کنج مزار میں
وہ ولولہ وہ شوق وہ ارمان تو گیا

دیکھا ہے بتکدے میں جو اے شیخ کچھ نہ پوچھ
ایمان کی تو یہ ہے کہ ایمان تو گیا

افشائے راز عشق میں گو ذلتیں ہوئیں
لیکن اسے جتا تو دیا جان تو گیا

گو نامہ بر سے خوش نہ ہوا پر ہزار شکر
مجھ کو وہ میرے نام سے پہچان تو گیا

بزم عدو میں صورت پروانہ دل مرا
گو رشک سے جلا ترے قربان تو گیا

ہوش و حواس و تاب و تواں داغؔ جا چکے
اب ہم بھی جانے والے ہیں سامان تو گیا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse