حق وفا کے جو ہم جتانے لگے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
حق وفا کے جو ہم جتانے لگے
by الطاف حسین حالی

حق وفا کے جو ہم جتانے لگے
آپ کچھ کہہ کے مسکرانے لگے

تھا یہاں دل میں طعن وصل عدو
عذر ان کی زباں پہ آنے لگے

ہم کو جینا پڑے گا فرقت میں
وہ اگر ہمت آزمانے لگے

ڈر ہے میری زباں نہ کھل جائے
اب وہ باتیں بہت بنانے لگے

جان بچتی نظر نہیں آتی
غیر الفت بہت جتانے لگے

تم کو کرنا پڑے گا عذر جفا
ہم اگر درد دل سنانے لگے

سخت مشکل ہے شیوۂ تسلیم
ہم بھی آخر کو جی چرانے لگے

جی میں ہے لوں رضائے پیر مغاں
قافلے پھر حرم کو جانے لگے

سر باطن کو فاش کر یا رب
اہل ظاہر بہت ستانے لگے

وقت رخصت تھا سخت حالیؔ پر
ہم بھی بیٹھے تھے جب وہ جانے لگے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse