حق بنا باطل بنا ناقص بنا کامل بنا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
حق بنا باطل بنا ناقص بنا کامل بنا
by آزاد انصاری

حق بنا باطل بنا ناقص بنا کامل بنا
جو بنانا ہو بنا لیکن کسی قابل بنا

شوق کے لائق بنا ارمان کے قابل بنا
اہل دل بننے کی حسرت ہے تو دل کو دل بنا

عقدہ تو بے شک کھلا لیکن بہ صد دقت کھلا
کام تو بے شک بنا لیکن بہ صد مشکل بنا

جب ابھارا ہے تو اپنے قرب کی حد تک ابھار
جب بنایا ہے تو اپنے لطف کے قابل بنا

سب جہانوں سے جدا اپنا جہاں تخلیق کر
سب مکانوں سے جدا اپنا مکان دل بنا

پھر نئے سر سے جنون قیس کی بنیاد رکھ
پھر نئی لیلیٰ بنا ناقہ بنا محمل بنا

یہ تو سمجھے آج آزادؔ ایک کامل فرد ہے
یہ نہ سمجھے ایک ناقص کس طرح کامل بنا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse