حضرت دل جو کسی مس کے حوالے ہوتے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
حضرت دل جو کسی مس کے حوالے ہوتے
by ماسٹر باسط بسوانی

حضرت دل جو کسی مس کے حوالے ہوتے
جتنے گورے ہیں مقرر مرے سالے ہوتے

گھر سے باہر جو قدم تم نے نکالے ہوتے
جمع دس بیس ابھی چاہنے والے ہوتے

دشت الفت میں جو موٹر کی سواری ہوتی
غیر ممکن تھا مرے پاؤں میں چھالے ہوتے

رشتہ الفت کا کسی طرح نہ قائم ہوتا
میں نے ڈورے نہ اگر آپ پہ ڈالے ہوتے

لالہ صاحب نے شب وصل یہ مہری سے کہا
تو نہ آتی تو مری جان کے لالے ہوتے

قیس تو تیشہ زنی کرتا جو مثل فرہاد
پاؤں کی طرح ترے ہاتھ میں چھالے ہوتے

دسترس ہوتا ہمارا جو سن کمسن پر
پاؤں باہر نہ کلیسا کے نکالے ہوتے

شیخ اس رنگ سے بدمست ہوئے پی کے شراب
گر ہی پڑتے جو انہیں ہم نہ سنبھالے ہوتے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse