حصول آزادی کی دقتیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
حصول آزادی کی دقتیں
by احمق پھپھوندوی

ہند کا آزاد ہو جانا کوئی آساں نہیں
دیکھنا تم کو ابھی کیا کیا دکھایا جائے گا
دیکھنا تم سے ابھی کتنے کئے جائیں گے مکر
کس طرح تم کو ابھی چکر میں لایا جائے گا
تم میں ڈالا جائے گا اک سخت و نازک تفرقہ
تم کو شہ دے دے کے آپس میں لڑایا جائے گا
پیشوایان مذاہب کو ملیں گی رشوتیں
ڈھونگ تبلیغ اور شدھی کا رچایا جائے گا
دھرم رکشا کے لئے تم سے لئے جائیں گے عہد
تم کو مذہب اپنا خطرے میں دکھایا جائے گا
لیڈروں سے ہوں گے وعدے خلعت و انعام کے
قلت و کثرت کا ہنگامہ اٹھایا جائے گا
تم کو پروانہ عطا ہوگا خطاب و جاہ کا
تم کو عہدے دے کے لالچ میں پھنسایا جائے گا
گر یہ تدبیریں مقدر سے نہ راس آئیں تو پھر
دوسری صورت سے تم کو ڈگمگایا جائے گا
انتہائی بربریت سے لیا جائے گا کام
بند کر کے تم کو جیلوں میں سڑایا جائے گا
دانہ پانی کر دیا جائے گا بالکل تم پہ بند
تم کو بھوکوں مار کے قبضے میں لایا جائے گا
گرم لوہے سے تمہارے جسم داغے جائیں گے
تم کو کوڑے مار کر الو بنایا جائے گا
جائیدادیں سب تمہاری ضبط کر لی جائیں گی
بال بچوں پر تمہارے ظلم ڈھایا جائے گا
باوجود اس کے بھی تم قائم رہے ضد پر اگر
بے تأمل تم کو پھانسی پر چڑھایا جائے گا
اس طرح بھی تم اگر لائے نہ ابرو پر شکن
سر تمہارے پاؤں پر آخر جھکایا جائے گا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse