حشر مرا بخیر ہو مجھ کو بنا رہے ہو تم

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
حشر مرا بخیر ہو مجھ کو بنا رہے ہو تم
by م حسن لطیفی

حشر مرا بخیر ہو مجھ کو بنا رہے ہو تم
خاک میں جان ڈال کر خاک اڑا رہے ہو تم

عبرت ذوق زہر خندۂ ذوق زبونی دو چند
شوق بڑھا کے پے بہ پے شمعیں بجھا رہے ہو تم

میرے عدم میں بھی بہم تھا ستم ازل کا غم
پہلے ہی میں نزار تھا اور ستا رہے ہو تم

سوز تو سوز ہے مگر ساز بھی سوز ہو نہ جائے
ساز کو آج سوز کے سامنے لا رہے ہو تم

درخور سجدہ ہے ابھی اور ابھی ننگ زندگی
عشق وفا سرشت کو خوب رلا رہے ہو تم

تہمت ہست بھی روا حاصل نیست بھی بجا
ہاں مری سر نوشت کے داغ مٹا رہے ہو تم

خندۂ زیر لب بھی ہے گریۂ بے سبب بھی ہے
بے ہمہ و بہر ادا رنگ جما رہے ہو تم

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse