Jump to content

حشر مرا بخیر ہو مجھ کو بنا رہے ہو تم

From Wikisource
حشر مرا بخیر ہو مجھ کو بنا رہے ہو تم
by م حسن لطیفی
323363حشر مرا بخیر ہو مجھ کو بنا رہے ہو تمم حسن لطیفی

حشر مرا بخیر ہو مجھ کو بنا رہے ہو تم
خاک میں جان ڈال کر خاک اڑا رہے ہو تم

عبرت ذوق زہر خندۂ ذوق زبونی دو چند
شوق بڑھا کے پے بہ پے شمعیں بجھا رہے ہو تم

میرے عدم میں بھی بہم تھا ستم ازل کا غم
پہلے ہی میں نزار تھا اور ستا رہے ہو تم

سوز تو سوز ہے مگر ساز بھی سوز ہو نہ جائے
ساز کو آج سوز کے سامنے لا رہے ہو تم

درخور سجدہ ہے ابھی اور ابھی ننگ زندگی
عشق وفا سرشت کو خوب رلا رہے ہو تم

تہمت ہست بھی روا حاصل نیست بھی بجا
ہاں مری سر نوشت کے داغ مٹا رہے ہو تم

خندۂ زیر لب بھی ہے گریۂ بے سبب بھی ہے
بے ہمہ و بہر ادا رنگ جما رہے ہو تم


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.