Jump to content

حسن کو شکلیں دکھانی آ گئیں

From Wikisource
حسن کو شکلیں دکھانی آ گئیں
by نوح ناروی
331257حسن کو شکلیں دکھانی آ گئیںنوح ناروی

حسن کو شکلیں دکھانی آ گئیں
شوخیاں لے کر جوانی آ گئیں

سر میں سودا دل میں درد آنکھوں میں اشک
بستیاں ہم کو بسانی آ گئیں

جو بگڑ جاتا تھا باتوں پر کبھی
اب اسے باتیں بنانی آ گئیں

دل میں لاکھوں داغ روشن ہو گئے
عشق کو شمعیں جلانی آ گئیں

برق و باراں کے جلو میں بدلیاں
ساتھ لے کر آگ پانی آ گئیں

اے دل راحت طلب ہشیار باش
ساعتیں اب امتحانی آ گئیں

دل لگا کر پھنس گئے زحمت میں ہم
تھیں بلائیں جتنی آنی آ گئیں

مسکرا دینا قیامت ہو گیا
بجلیاں تم کو گرانی آ گئیں

ڈر رہے تھے جن سے ارباب جہاں
وہ بلائیں آسمانی آ گئیں

نوحؔ وہ کہتے ہیں پھر طوفان اٹھے
قوتیں اب آزمانی آ گئیں


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.