Jump to content

حسن و عشق

From Wikisource
حسن و عشق
by مجاز لکھنوی
304542حسن و عشقمجاز لکھنوی

مجھ سے مت پوچھ مرے حسن میں کیا رکھا ہے
آنکھ سے پردۂ ظلمات اٹھا رکھا ہے
میری دنیا کہ مرے غم سے جہنم بر دوش
تو نے دنیا کو بھی فردوس بنا رکھا ہے

مجھ سے مت پوچھ ترے عشق میں کیا رکھا ہے
سوز کو ساز کے پردے میں چھپا رکھا ہے
جگمگا اٹھتی ہے دنیائے تخیل جس سے
دل میں وہ شعلۂ جاں سوز دبا رکھا ہے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.