حسن و عشق
Appearance
مجھ سے مت پوچھ مرے حسن میں کیا رکھا ہے
آنکھ سے پردۂ ظلمات اٹھا رکھا ہے
میری دنیا کہ مرے غم سے جہنم بر دوش
تو نے دنیا کو بھی فردوس بنا رکھا ہے
مجھ سے مت پوچھ ترے عشق میں کیا رکھا ہے
سوز کو ساز کے پردے میں چھپا رکھا ہے
جگمگا اٹھتی ہے دنیائے تخیل جس سے
دل میں وہ شعلۂ جاں سوز دبا رکھا ہے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |