حسن و الفت میں خدا نے ربط پیدا کر دیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
حسن و الفت میں خدا نے ربط پیدا کر دیا
by جلیل مانکپوری

حسن و الفت میں خدا نے ربط پیدا کر دیا
درد دل مجھ کو دیا تم کو مسیحا کر دیا

خوب کی تقسیم تو نے اے خیال زلف یار
دل کو نذر داغ سر کو وقف سودا کر دیا

جان لے لینا جلانا کھیل ہے معشوق کا
آنکھ سے مارا لب نازک سے زندہ کر دیا

مجھ کو شکوہ ہے کہ دل کا خون قاتل نے کیا
دل یہ کہتا ہے مجھے قطرے سے دریا کر دیا

ناز ہو یا دلبری افسوں ہو یا جادوگری
سب کو قدرت نے تری چتون کا حصہ کر دیا

دل ادھر رخصت ہوا ہوش اس طرف چلتے ہوئے
کس کی آنکھوں نے یہ در پردہ اشارا کر دیا

میں کہاں چاہت کہاں یہ سب کرشمے دل کے ہیں
تم پہ خود شیدا ہوا مجھ کو بھی شیدا کر دیا

مرحبا اے ساقیٔ جادو نظر صد مرحبا
مست آنکھوں نے مرا نشہ دوبالا کر دیا

دل تڑپتا ہے تو کچھ تسکین ہوتی ہے جلیلؔ
جی بہلنے کو خدا نے درد پیدا کر دیا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse