حسن غمزے کی کشاکش سے چھٹا میرے بعد

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
حسن غمزے کی کشاکش سے چھٹا میرے بعد
by مرزا غالب

حسن غمزے کی کشاکش سے چھٹا میرے بعد
بارے آرام سے ہیں اہلِ جفا میرے بعد

منصبِ شیفتگی کے کوئی قابل نہ رہا
ہوئی معزولیِ انداز و ادا میرے بعد

شمع بجھتی ہے تو اس میں سے دھواں اٹھتا ہے
شعلۂ عشق سیہ پوش ہوا میرے بعد

خوں ہے دل خاک میں احوالِ بتاں پر، یعنی
ان کے ناخن ہوئے محتاجِ حنا میرے بعد

درخورِ عرض نہیں جوہرِ بیداد کو جا
نگہِ ناز ہے سرمے سے خفا میرے بعد

ہے جنوں اہلِ جنوں کے لیے آغوشِ وداع
چاک ہوتا ہے گریباں سے جدا میرے بعد

کون ہوتا ہے حریفِ مئے مرد افگنِ عشق
ہے مکرّر لبِ ساقی میں صلا میرے بعد

غم سے مرتا ہوں کہ اتنا نہیں دنیا میں کوئی
کہ کرے تعزیتِ مہر و وفا میرے بعد

تھی نگہ میری نہاں خانۂ دل کی نقاب
بے خطر جیتے ہیں اربابِ ریا میرے بعد

تھا میں گلدستۂ احباب کی بندش کی گیاہ
متفرّق ہوئے میرے رفَقا میرے بعد

آئے ہے بے کسیِ عشق پہ رونا غالبؔ
کس کے گھر جائے گا سیلابِ بلا میرے بعد


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.