حسن عالم سوز نامحدود ہونا چاہئے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
حسن عالم سوز نامحدود ہونا چاہئے
by عزیز لکھنوی

حسن عالم سوز نامحدود ہونا چاہئے
ہر تجلی آفتاب آلود ہونا چاہئے

حسن نیت ہے دلیل حسن انجام عمل
سعی میں بھی جلوۂ مقصود ہونا چاہئے

ایک ہی جلوہ ہے جب ہنگامہ آرائے شہود
پھر وہی شاہد وہی مشہود ہونا چاہئے

حسن عالم سوز کا فیض تجلی عام ہے
ایک اک ذرہ یہاں مسجود ہونا چاہئے

شانہ و آئینہ کیا اے زلف مشکین ایاز
تیری زینت کو دل محمود ہونا چاہئے

بے نیازی اب خطا کاروں کی ہمت بڑھ گئی
باب توبہ کچھ دنوں مسدود ہونا چاہئے

کاوش مژگان کا پیہم تقاضا ہے عزیزؔ
ہر نفس کو تیرے خون آلود ہونا چاہئے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse