حسن شہہ لولاک جو چمکا شب معراج
Appearance
حسن شہہ لولاک جو چمکا شب معراج
جلووں سے نبی صبح تجلی شب معراج
کیا خوب جما وصل کا نقشہ شب معراج
مطلوب نیا طالب شیدا شب معراج
پایا نہ تقرب کسی مخلوق نے ایسا
جیسا کہ ملا شاہ کو رتبہ شب معراج
طالب تھا خدا بندۂ محبوب کا اپنے
مہمان خدا نور خدا تھا شب معراج
گنجینۂ رحمت سے حبیب ازلی کو
کیا کیا نہیں اللہ نے بخشا شب معراج
تا دیر رہی طالب و مطلوب میں قربت
دل بھر کے مزہ وصل کا لوٹا شب معراج
کانوں نے سنا جو کبھی کانوں نہ سنا تھا
آنکھوں نے نہ دیکھا تھا جو دیکھا شب معراج
عالم کو کیا مست مئے حسن ازل نے
بیکار رہا ساغر و مینا شب معراج
نعلین مبارک کا ہوا فخر جو حاصل
بس جھوم گیا عرش معلیٰ شب معراج
اللہ کا دیدار محمد کی شفاعت
مائلؔ کو ملی حشر کے دن یا شب معراج
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |