حسن اس شوخ کا اہا ہاہا
Appearance
حسن اس شوخ کا اہا ہاہا
جن نے دیکھا کہا اہا ہاہا
زلف ڈالے ہے گردن دل میں
دام کیا کیا بڑھا اہا ہاہا
تیغ ابرو بھی کرتی ہے دل پر
وار کیا کیا نیا اہا ہاہا
آن پر آن وہ اجی او ہو
اور ادا پر ادا اہا ہاہا
ناز سے جو نہ ہو وہ کرتی ہے
چپکے چپکے حیا اہا ہاہا
طائر دل پہ اس کا باز نگاہ
جس گھڑی آ پڑا اہا ہاہا
اس کی پھرتی اور اس کی لپ چھپ کا
کیا تماشا ہوا اہا ہاہا
بزم خوباں میں جب گیا وہ شوخ
اپنی سج دھج بنا اہا ہاہا
کی او ہو ہو کسی نے دیکھ نظیرؔ
کوئی کہنے لگا اہا ہاہا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |