حسن اس شمع رو کا ہے گل رنگ
Appearance
حسن اس شمع رو کا ہے گل رنگ
کیوں نہ بلبل جلے مثال پتنگ
خط شب رنگ اس پری رو کا
دیکھ آیا ہے آرسی پر زنگ
اس کے نازک بدن میں ہوئے نہاں
پہنے گر وو صنم قبائے تنگ
دیکھ مجنوں نے بس کہا مجھ کوں
اس قدر مارتے ہیں طفلاں سنگ
ساقیا جام مے سوں کر سرشار
مجھ کوں درکار نیں ہے نام و ننگ
غیر گردش کے پہنچتا نہیں رزق
شاہد اس پر ہے آسیا کا سنگ
یک قدم راہ دوست ہے داؤدؔ
لیکن افسوس پائے بخت ہے لنگ
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |