حسن اس شمع رو کا ہے گل رنگ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
حسن اس شمع رو کا ہے گل رنگ
by داؤد اورنگ آبادی

حسن اس شمع رو کا ہے گل رنگ
کیوں نہ بلبل جلے مثال پتنگ

خط شب رنگ اس پری رو کا
دیکھ آیا ہے آرسی پر زنگ

اس کے نازک بدن میں ہوئے نہاں
پہنے گر وو صنم قبائے تنگ

دیکھ مجنوں نے بس کہا مجھ کوں
اس قدر مارتے ہیں طفلاں سنگ

ساقیا جام مے سوں کر سرشار
مجھ کوں درکار نیں ہے نام و ننگ

غیر گردش کے پہنچتا نہیں رزق
شاہد اس پر ہے آسیا کا سنگ

یک قدم راہ دوست ہے داؤدؔ
لیکن افسوس پائے بخت ہے لنگ


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.