حرص دولت کی نہ عز و جاہ کی
Appearance
حرص دولت کی نہ عز و جاہ کی
بس تمنا ہے دل آگاہ کی
درد دل کتنا پسند آیا اسے
میں نے جب کی آہ اس نے واہ کی
کھنچ گئے کنعاں سے یوسف مصر کو
پوچھئے حضرت سے قوت چاہ کی
بس سلوک اس کا ہے منزل اس کی ہے
اس کے دل تک جس نے اپنی راہ کی
واعظو کیسا بتوں کا گھورنا
کچھ خبر ہے ثم وجہ اللٰہ کی
یاد آئی طاق بیت اللہ میں
بیت ابرو اس بت دل خواہ کی
راہ حق کی ہے اگر آسیؔ تلاش
خاک رہ ہو مرد حق آگاہ کی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |