Jump to content

حجاب دور تمہارا شباب کر دے گا

From Wikisource
حجاب دور تمہارا شباب کر دے گا
by بیخود دہلوی
318813حجاب دور تمہارا شباب کر دے گابیخود دہلوی

حجاب دور تمہارا شباب کر دے گا
یہ وہ نشہ ہے تمہیں بے حجاب کر دے گا

مرا خیال مجھے کامیاب کر دے گا
خدا اسی کو زلیخا کا خواب کر دے گا

مری دعا کو خدا مستجاب کر دے گا
ترا غرور مجھے کامیاب کر دے گا

یہ داغ کھائے ہیں جس کے فراق میں ہم نے
وہ اک نظر میں انہیں آفتاب کر دے گا

کیا ہے جس کے لڑکپن نے دل مرا ٹکڑے
کلیجہ خون اب اس کا شباب کر دے گا

سنی نہیں یہ مثل گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے
تجھے تو دل کی خبر اضطراب کر دے گا

نہ دیکھنا کبھی آئینہ بھول کر دیکھو
تمہارے حسن کا پیدا جواب کر دے گا

کسی کے ہجر میں اس درد سے دعا مانگی
ندائیں آئیں خدا کامیاب کر دے گا

غم فراق میں گریہ کو شغل سمجھا تھا
خبر نہ تھی مری مٹی خراب کر دے گا

کسے خبر تھی ترے ظلم کے لیے اللہ
مجھی کو روز ازل انتخاب کر دے گا

اٹھا نہ حشر کے فتنہ کو چال سے ناداں
ترے شہید کا بے لطف خواب کر دے گا

وہ گالیاں ہمیں دیں اور ہم دعائیں دیں
خجل انہیں یہ ہمارا جواب کر دے گا

جواب صاف نہ دے مجھ کو یہ وہ آفت ہے
مرے سکون کو بھی اضطراب کر دے گا

کہیں چھپائے سے چھپتا ہے لعل گدڑی میں
فروغ حسن تجھے بے نقاب کر دے گا

تری نگاہ سے بڑھ کر ہے چرخ کی گردش
مجھے تباہ یہ خانہ خراب کر دے گا

ڈبوئے گی مجھے یہ چشم تر محبت میں
خراب کام مرا اضطراب کر دے گا

رقیب نام نہ لے عشق کا جتا دینا
یہ شعلہ وہ ہے جلا کر کباب کر دے گا

وفا تو خاک کرے گا مرا عدو تم سے
وفا کے نام کی مٹی خراب کر دے گا

عجیب شخص ہے پیر مغاں سے مل زاہد
نشے میں چور تجھے بے شراب کر دے گا

بڑوں کی بات بڑی ہے ہمیں نہیں باور
جو آسماں سے نہ ہوگا حباب کر دے گا

بھلائی اپنی ہے سب کی بھلائی میں بیخودؔ
کبھی ہمیں بھی خدا کامیاب کر دے گا


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.