حال دل اے بتو خدا جانے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
حال دل اے بتو خدا جانے
by واجد علی شاہ

حال دل اے بتو خدا جانے
سچ ہے سچ اس کو غیر کیا جانے

لطف اشعار پوچھ شاعر سے
بے وفائی وہ بے وفا جانے

پھوٹ کر محفلوں میں روتے ہو
دل کا احوال کوئی کیا جانے

سخت کوئی غزل میں پاتا ہوں
نازکی میرا دل ربا جانے

لاکھ میں فیصلہ چکاتے ہو
مدعی کیوں نہ مدعا جانے

مرض عشق میں اثر ہوگا
میرا ہر شعر وہ دوا جانے

آج بے ہوش ہو گیا اخترؔ
کیا ہوا کیا ہوا خدا جانے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse