حال اب تنگ ہے زمانے کا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
حال اب تنگ ہے زمانے کا
by جوشش عظیم آبادی

حال اب تنگ ہے زمانے کا
رنگ بے رنگ ہے زمانے کا

نہیں کوتاہ اس کا دست طلب
یہ گدا ننگ ہے زمانے کا

ایک دم چین سے نہ کوئی رہے
یہی آہنگ ہے زمانے کا

سرکشوں کا رہا نہ نام و نشاں
زور سر چنگ ہے زمانے کا

اے جفا کار دہر میں تجھ بن
کون ہم سنگ ہے زمانے کا

جھوٹ میں نے کہا ترے ہاتھوں
قافیہ تنگ ہے زمانے کا

چل نکل جلد یاں سے اے ؔجوشش
ڈھنگ بے ڈھنگ ہے زمانے کا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse