Jump to content

حاصل اس مہ لقا کی دید نہیں

From Wikisource
حاصل اس مہ لقا کی دید نہیں
by بیخود بدایونی
295540حاصل اس مہ لقا کی دید نہیںبیخود بدایونی

حاصل اس مہ لقا کی دید نہیں
عید ہے اور ہم کو عید نہیں

چھیڑ دیکھو کہ خط تو لکھا ہے
میرے خط کی مگر رسید نہیں

جانتے ہوں امیدوار مجھے
ان سے یہ بھی مجھے امید نہیں

یوں ترستے ہیں مے کو گویا ہم
پیر مے خانہ کے مرید نہیں

خون ہو جائیں خاک میں مل جائیں
حضرت دل سے کچھ بعید نہیں

آؤ میرے مزار پر بھی کبھی
کشتۂ ناز کیا شہید نہیں

ہم تو مایوس ہیں مگر بیخودؔ
دل نا فہم ناامید نہیں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.