حاذق الملک نہ کوئی بھی رہا میرے بعد

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
حاذق الملک نہ کوئی بھی رہا میرے بعد
by مجید لاہوری

حاذق الملک نہ کوئی بھی رہا میرے بعد
کون دے گا تجھے کھجلی کی دوا میرے بعد

مرغیاں کوفتے مچھلی بھنے تیتر انڈے
کس کے گھر جائے گا سیلاب غذا میرے بعد

فاتحہ خوانی میں احباب اڑائیں گے پلاؤ
اور کریں گے مری بخشش کی دعا میرے بعد

اک یہی چیز ہے جو خیر سے ہے بے راشن
کون کھائے گا کلفٹن کی ہوا میرے بعد

سینکڑوں پلان بنا کر تجھے دوں گا اے دوست
جن کے پڑھنے سے ہو "بہتوں کا بھلا" میرے بعد

اے کہ ہے سیفٹی ریزر ترا ہر ہر غمزہ
اور کس کس پہ کرے گا تو جفا میرے بعد

کل یہ اک اونٹ سے کہتا تھا شتربان مجیدؔ
کون ہوگا ترے غمزوں پہ فدا میرے بعد

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse