جی ہیچ جان ہیچ نہ دل نے جگر عزیز
Appearance
جی ہیچ جان ہیچ نہ دل نے جگر عزیز
سب سے سوا ہے وصل ترا فتنہ گر عزیز
آئی خبر جو اس کی تو جائے گی اپنی جان
اب تو برابر اپنے ہوا نامہ بر عزیز
لے جائیں اپنی بے ہنروں پاس التجا
رکھتے ہیں لوگ اس لیے کسب ہنر عزیز
رہنے نہ دے جو وحشت دل ہی تو کیا کروں
وہ کون ہے کہ جس کو نہیں اپنا گھر عزیز
سالکؔ شب وصال میں نفرت ہے جس قدر
اس سے زیادہ ہے شب فرقت سحر عزیز
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |