جی کو روگ لگا بیٹھا جی کے روگ سے مرتا ہوں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جی کو روگ لگا بیٹھا جی کے روگ سے مرتا ہوں
by پنڈت ہری چند اختر

جی کو روگ لگا بیٹھا جی کے روگ سے مرتا ہوں
اس میں کسی سے شکوہ کیا اپنی کرنی بھرتا ہوں

ترک گناہ اے واعظ جی دل سے نہیں مجبوری ہے
آپ خدا سے ڈرتے ہیں میں دنیا سے ڈرتا ہوں

دنیا سے کچھ فیض نہ تھا دنیا کو تج بیٹھا ہوں
اللہ سے امیدیں ہیں اللہ اللہ کرتا ہوں

دور تو ہٹ جاؤں لیکن فکر محبت نے مارا
بے حد نازک رشتہ ہے ٹوٹ نہ جائے ڈرتا ہوں

کاوش پیہم آخر تک حاصل مرگ مایوسی
یہ بھی کوئی جینا ہے کس جینے پر مرتا ہوں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse