جی ڈھونڈھتا ہے گھر کوئی دونوں جہاں سے دور

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جی ڈھونڈھتا ہے گھر کوئی دونوں جہاں سے دور
by فانی بدایونی

جی ڈھونڈھتا ہے گھر کوئی دونوں جہاں سے دور
اس آپ کی زمیں سے الگ آسماں سے دور

شاید میں در خور نگہ گرم بھی نہیں
بجلی تڑپ رہی ہے مرے آشیاں سے دور

آنکھیں چرا کے آپ نے افسانہ کر دیا
جو حال تھا زباں سے قریب اور بیاں سے دور

تا عرض شوق میں نہ رہے بندگی کی لاگ
اک سجدہ چاہتا ہوں ترے آستاں سے دور

ہے منع راہ عشق میں دیر و حرم کا ہوش
یعنی کہاں سے پاس ہے منزل کہاں سے دور

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse