جی چاہا جدھر چھوڑ دیا تیر ادا کو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جی چاہا جدھر چھوڑ دیا تیر ادا کو
by رسا رامپوری

جی چاہا جدھر چھوڑ دیا تیر ادا کو
چٹکی میں اڑائے ہوئے پھرتے ہیں قضا کو

سجدوں کا بھی موقع نہ رہا اہل وفا کو
پھر پھر کے مٹاتے ہیں وہ نقش کف پا کو

جب پاتے ہیں سر دھنتے ہی پاتے ہیں رساؔ کو
سمجھائے کہاں تک کوئی اس مرد خدا کو

یوں ہم نے چھپائی ہے ترے وصل کی حسرت
جس طرح چھپاتا ہے خطاوار خطا کو

اب چھوڑ رساؔ عشق بتاں دیکھ کہا مان
کمبخت تجھے منہ بھی دکھانا ہے خدا کو

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse