Jump to content

جی میں ہے یاد رخ و زلف سیہ فام بہت

From Wikisource
جی میں ہے یاد رخ و زلف سیہ فام بہت
by میر تقی میر
315398جی میں ہے یاد رخ و زلف سیہ فام بہتمیر تقی میر

جی میں ہے یاد رخ و زلف سیہ فام بہت
رونا آتا ہے مجھے ہر سحر و شام بہت

دست صیاد تلک بھی نہ میں پہنچا جیتا
بے قراری نے لیا مجھ کو تہ دام بہت

ایک دو چشمک ادھر گردش ساغر کہ مدام
سر چڑھی رہتی ہے یہ گردش ایام بہت

دل خراشی و جگر چاکی و خوں افشانی
ہوں تو ناکام پہ رہتے ہیں مجھے کام بہت

رہ گیا دیکھ کے تجھ چشم پہ یہ سطر مژہ
ساقیا یوں تو پڑھے تھے میں خط جام بہت

پھر نہ آئے جو ہوئے خاک میں جا آسودہ
غالباً زیر زمیں میرؔ ہے آرام بہت


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.