جہاں کو چھوڑ دیا تھا جہاں نے یاد کیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جہاں کو چھوڑ دیا تھا جہاں نے یاد کیا
by مجید لاہوری

جہاں کو چھوڑ دیا تھا جہاں نے یاد کیا
بچھڑ گئے تو بہت کارواں نے یاد کیا

ملا نہیں اسے شاید کوئی ستم کے لئے
زہ نصیب مجھے آسماں نے یاد کیا

وہ ایک دل جو کڑی دھوپ میں جھلستا تھا
اسے بھی سایۂ زلف بتاں نے یاد کیا

پناہ مل نہ سکی ان کو تیرے دامن میں
وہ اشک جن کو مہ و کہکشاں نے یاد کیا

خیال ہم کو بھی کچھ آشیاں کا تھا لیکن
قفس میں ہم کو بہت آشیاں نے یاد کیا

ہمارے بعد بہائے کسی نے کب آنسو
ہم اہل درد کو ابر رواں نے یاد کیا

غم زمانہ سے فرصت نہیں مگر پھر بھی
مجیدؔ چل تجھے پیر مغاں نے یاد کیا

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse