جہاں رنگ و بو ہے اور میں ہوں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جہاں رنگ و بو ہے اور میں ہوں
by چندر بھان کیفی دہلوی

جہاں رنگ و بو ہے اور میں ہوں
بہار آرزو ہے اور میں ہوں

سکوں کا کام کیا اس میکدے میں
ازل سے ہا و ہو ہے اور میں ہوں

الٰہی شرع میں رکھا ہی کیا ہے
نماز بے وضو ہے اور میں ہوں

جو تم آئے تو آئی جان میں جاں
مقدر روبرو ہے اور میں ہوں

مری رسوائیاں ہیں اور تم ہو
تمہاری گفتگو ہے اور میں ہوں

ترے دیدار کی جویا ہیں آنکھیں
تلاش چار سو ہے اور میں ہوں

عجب شے خود فراموشی ہے کیفیؔ
صراحی ہے سبو ہے اور میں ہوں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse