جہاں دیکھو وہاں موجود میرا کرشن پیارا ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جہاں دیکھو وہاں موجود میرا کرشن پیارا ہے
by بھارتیندو ہریش چندر

جہاں دیکھو وہاں موجود میرا کرشن پیارا ہے
اسی کا سب ہے جلوا جو جہاں میں آشکارا ہے

بھلا مخلوق خالق کی صفت سمجھے کہاں قدرت
اسی سے نیتی نیتی اے یار دیدوں نے پکارا ہے

نہ کچھ چارا چلا لاچار چاروں ہار کر بیٹھے
بچارے بید نے پیارے بہت تم کو بچارا ہے

جو کچھ کہتے ہیں ہم یہی بھی ترا جلوا ہے اک ورنہ
کسے طاقت جو منہ کھولے یہاں ہر شخص ہارا ہے

ترا دم بھرتے ہیں ہندو اگر ناقوس بجتا ہے
تجھے بھی شیخ نے پیارے اذاں دے کر پکارا ہے

جو بت پتھر ہیں تو کعبے میں کیا جز خاک و پتھر ہیں
بہت بھولا ہے وہ اس فرق میں سر جس نے مارا ہے

نہ ہوتے جلوہ گر تم تو یہ گرجا کب کا گر جاتا
نصاریٰ کو بھی تو آخر تمہارا ہی سہارا ہے

تمہارا نور ہے ہر شے میں کہہ سو کوئی تک پیارے
اسی سے کہہ کے ہر ہر تم کو ہندو نے پکارا ہے

گنہ بخشو رسائی دو رساؔ کو اپنے قدموں تک
برا ہے یا بھلا ہے جیسا ہے پیارے تمہارا ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse