جھکی نگہ میں ہے ڈھب پرسش نہانی کا
Appearance
جھکی نگہ میں ہے ڈھب پرسش نہانی کا
حیا میں زور دیا رنگ مہربانی کا
جئے ہیں گرم نفس سوز سے کہ بہر چراغ
کرے ہے شعلہ ہی کام آب زندگانی کا
تبسم لب غنچہ کو دیکھ روتا ہوں
کہ ٹھیک رنگ ہے اس خندۂ نہانی کا
کہاں سے زور دل و سینہ و جگر لاؤں
تمہیں تو کھیل لگا ہاتھ تیغ رانی کا
الٰہی جیب کہ دامن کہ آستیں دھوؤں
مژہ نے سیکھ لیا شغل خوں فشانی کا
نہیں بچا مرض عشق سے کوئی ممنوںؔ
ہمیں دریغ بہت ہے تری جوانی کا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |