جھوٹ سچ آپ تو الزام دیئے جاتے ہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جھوٹ سچ آپ تو الزام دیئے جاتے ہیں
by بیخود دہلوی

جھوٹ سچ آپ تو الزام دیئے جاتے ہیں
بات سنتے نہیں دشنام دیئے جاتے ہیں

ترچھی نظروں سے کئے اس نے بہت دل زخمی
تیر ٹیڑھے مگر کام دیئے جاتے ہیں

کہہ گیا یہ بھی کوئی روٹھ کے جانے والا
ہم تجھے موت کا پیغام دیئے جاتے ہیں

پاسبان جاگ اٹھیں وہ تو انہیں دے دینا
لکھ کے کاغذ پہ یہ اک نام دیئے جاتے ہیں

آپ کے لطف و عنایت کا یہی ہے بدلہ
غم لئے جاتے ہیں آرام دیئے جاتے ہیں

دل ہوا جان ہوئی ان کی بھلا کیا قیمت
ایسی چیزوں کے کہیں دام دیئے جاتے ہیں

تیر قاتل کو کلیجے سے لگا رکھا ہے
ہم تو دشمن کو بھی آرام دیئے جاتے ہیں

کام آ جائے گا دشمن کی محبت میں کبھی
احتیاطاً دل ناکام دیئے جاتے ہیں

اب تو کھل کھیلے وہ بیخودؔ سے خدا خیر کرے
اب تو خود بھر کے اسے جام دیئے جاتے ہیں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse