جھونکے آتے ہیں بوئے الفت کے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جھونکے آتے ہیں بوئے الفت کے
by بیان یزدانی

جھونکے آتے ہیں بوئے الفت کے
پھول یا رب ہیں کس کی تربت کے

شور ہے دل میں غم کے نالوں کا
علم اٹھتے ہیں آج حسرت کے

تیری باتوں میں کیا حلاوت تھی
کہ نہ لب کھل سکے شکایت کے

ہم پہ اور تیغ ناز اٹھ نہ سکے
چوچلے ہیں تری نزاکت کے

اے بیاںؔ قیس و وامق و فرہاد
تھے یہ سارے مرید حضرت کے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse